اسرائیل: عدلیہ میں اصلاحات کے منصوبے کے خلاف مظاہرہ، مظاہرین نے شاہراہیں بلاک کر دیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے “عدلیہ میں اصلاحات” کے منصوبے کے خلاف مظاہرین نے شاہراہوں کو بند کر دیا اور منگل کو تل ابیب کے سٹاک ایکسچینج اور آرمی ہیڈ کوارٹر کے باہر جمع ہوئے۔ اسرائیل کی پارلیمانی کمیٹی نے بل کا ایک متنازعہ حصہ متعارف کرایا ہے جس پر ایک بار پھر احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ اس بل پر ووٹنگ اگلے ہفتے ہونے کا امکان ہے۔ منگل کو مظاہرین نے مرکزی تل ابیب میں اسرائیلی فوج کے ہیڈ کوارٹر میں انسانی زنجیر بنائی اور ایک داخلی راستہ بند کر دیا۔ مظاہرین میں متعدد فوجی اہلکار بھی شامل تھے۔ مظاہرین نے تل ابیب اسٹاک ایکسچینج کے باہر دھواں دار پٹاخے جلائے، ڈھول پیٹے اور نعرے لگائے۔ انہوں نے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا “ہمارے ملک کے اسٹارٹ اپ کو بچائیں” اور “آمریت معیشت کو تباہ کر دے گی”۔ دوسروں نے اسرائیل کی سب سے بڑی مزدور تنظیم ہسٹادرٹ کے صدر دفتر کے باہر مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ تنظیم عام ہڑتال کا اعلان کرے۔ اس سے قبل مارچ میں مزدور یونین کی جانب سے ہڑتال کی کال دی گئی تھی جس کے باعث نیتن یاہو کو عدلیہ میں اصلاحات کا منصوبہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔ ایک اسرائیلی سٹارٹ اپ کے چیف فنانشل آفیسر Itai Bar Natan نے کہا کہ وہ اس منصوبے کے خلاف ہیں۔ نتن نے کہا، ”یہ حکومت پوری طرح سے بے حس ہے۔ ہر وہ چیز جو ہم نے اپنی جمہوریت کے لیے بنائی ہے… اسی لیے ہم سب یہاں لڑ رہے ہیں۔‘‘ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے وسطی اسرائیل میں شاہراہوں کی بندش پر کم از کم 19 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اسرائیل میڈیکل ایسوسی ایشن نے اعلان کیا کہ وہ بدھ کو مجوزہ قانون کے خلاف دو گھنٹے کی ہڑتال کرے گی۔ اگر اس ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا جانے والا بل منظور ہو جاتا ہے تو سپریم کورٹ حکومتی فیصلوں کو کالعدم قرار دینے کا اختیار کھو دے گی۔