قومی خبر

سماج وادی پارٹی جموں و کشمیر میں سات سیٹوں پر الیکشن لڑے گی۔

لکھنؤ۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اعلان کیا ہے کہ ان کی پارٹی اگلے ماہ ستمبر میں جموں و کشمیر اور ہریانہ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھی اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔ حالانکہ اس سے پارٹی کو کسی بھی طرح سے فائدہ نہیں ہوگا لیکن اکھلیش یادو جو اپنی پارٹی کو قومی پارٹی کا درجہ دلانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ یہ الیکشن اس کے لیے منافع بخش سودا ثابت ہو سکتا ہے۔ قومی حیثیت حاصل کرنے اور دیگر ریاستوں میں اپنی موجودگی کو بڑھانے کے لیے سماج وادی پارٹی جموں و کشمیر کی سات سیٹوں پر الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اکھلیش نے جموں و کشمیر میں انتخابی تیاریوں کے لیے جیالل ورما کو جموں و کشمیر کا ریاستی صدر بنایا ہے۔ ورما نے امیدواروں کے ناموں کی فہرست بھی اکھلیش یادو کو سونپی ہے۔ اس فہرست کا اعلان آج ہو سکتا ہے۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ سماج وادی پارٹی کانگریس کے ساتھ بغیر کسی اتحاد کے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات لڑ رہی ہے۔ ایس پی نے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کے ساتھ بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا، لیکن کشمیر میں کانگریس اتحاد میں ایس پی کو جگہ نہیں مل سکی۔ ایس پی جموں و کشمیر کی سات سیٹوں پر امیدوار کھڑا کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ تمام نشستیں مسلم اکثریتی ہیں۔ ان میں سے پلوامہ، راج پورہ، کولگام، سوپور، اننت ناگ اور کشتواڑ وہ سیٹیں ہیں جہاں ایس پی اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔ جموں و کشمیر میں کانگریس نے ایس پی کے ساتھ کوئی سیاسی معاہدہ نہیں کیا ہے، یہاں کانگریس فاروق عبداللہ کی نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد میں الیکشن لڑ رہی ہے۔ ایسے میں اس بات کی امید کم ہے کہ جموں و کشمیر میں سماج وادی پارٹی کو اتحاد میں کوئی سیٹ ملے گی، اس کے باوجود اکھلیش نے کشمیر میں اپنی قسمت آزمانے کی پوری تیاری کر لی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ کشمیر میں ایس پی پہلی بار الیکشن لڑ رہی ہے۔ ایس پی پہلے ہی یہاں اپنے امیدوار کھڑے کر چکی ہے۔ شیخ عبدالرحمن ایس پی سے ایم ایل اے اور ایم پی رہ چکے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد ایس پی کے قومی صدر اکھلیش یادو کو اعتماد میں دیکھا جا رہا ہے اور پارٹی کو قومی پارٹی کا درجہ دلانے میں مصروف ہیں۔ جس کے لیے وہ مہاراشٹر، ہریانہ اور جموں و کشمیر میں اتحاد سے سیٹوں کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن ان ریاستوں میں کانگریس کے ساتھ ان کی بات چیت کام کرتی نظر نہیں آ رہی ہے۔