قومی خبر

شیوسینا کا مودی اور اکھلیش پر وار

ممبئی شیوسینا نے اترپردیش میں ہو رہے انتخابی مہم اور اس میں لیڈروں کی پھسلتي زبان پر جم کر طنز کیا ہے. شیوسینا نے اپنے ترجمان اخبار سامنا کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت، ریاست کے وزیر اعلی اکھلیش یادو، کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس پر جم کر نشانہ لگایا ہے. اپنے اداریہ میں شیوسینا نے لکھا ہے کہ یوپی انتخابات میں جس طرح کی زبان کا استعمال وزیر اعظم مودی، راہل گاندھی اور اکھلیش یادو طرف سے کیا جا رہا ہے وہ انتہائی مایوس کن ہے. اس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کو اور کچھ نہیں تو اپنے عہدے کے وقار کی توجہ ضرور رکھنا چاہئے. سامنا کے اداریہ میں پی ایم اور وزیر اعلی سے اپیل کی گئی ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے خلاف کیچڑ پھینکنے کے کام نہ کریں، یہ ان کے مطابق نہیں ہے. شیوسینا نے اپنے چر-واقف سٹائل میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم مودی اپنے پاس سب کی كڈليا ہونے کا دعوی کر سب کو دھمکی دیتے ہیں. وہیں مہاراشٹر کے وزیر اعلی بھی کچھ ایسا ہی اپنی ریلیوں میں کہتے ہیں. لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ جس دن اقتدار دوسرے کے ہاتھوں میں آئی تو یہی كڈليا ان چھوڈقر دوسرے کے ہاتھوں میں چلی جائیں گی. پارٹی نے بی جے پی کے انتخابی مہم اور اس میں کہی جانے والی باتوں پر طنز کرتے ہوئے براہ راست وزیر اعظم مودی کو گھیرنے کی کوشش کی ہے. اس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی بار بار اپنی انتخابی ریلیوں میں یوپی حکومت اور خاص طور پر اکھلیش یادو پر قانون شریعت کو لے کر نشانہ لگاتے ہیں. وہ مسلسل یہ بات کہتے ہیں کہ یوپی میں بہو بیٹیاں شام کو اکیلے نہیں نکل سکتی ہیں. اس پر شیوسینا نے کہا ہے کہ ایسے میں لوک سبھا انتخابات میں یوپی سے جیتنے والے 70 ممبران پارلیمنٹ کیا کر رہے ہیں. وہ آگے کیوں نہیں آتے. وہ وہ کام کیوں نہیں کرتے ہیں جو شیوسینا کے لیڈر اور کارکن کرتے ہیں. شیوسینا نے کہا ہے کہ صرف کہنے بھر سے کچھ نہیں ہوتا ہے کی طرف سے دکھانا ہوتا ہے. مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اداریہ میں کہا ہے کہ وہ بھی ریاست میں خراب ہوتی نظام کی دہائی کئی بار دے چکے ہیں. لیکن ایسے میں کیا ان کا محکمہ داخلہ سویا ہوا ہے. وہ کچھ کرتا کیوں نہیں ہے. اس اداریے میں انہوں نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ شفافیت میں ناگپور سے کہیں آگے پٹنہ آتا ہے. ایسے میں مہاراشٹر کے وزیر اعلی کو پٹنہ پر چللاو کے بجائے اپنے کام پر زیادہ توجہ دینا چاہئے.