اڈپی کالج کے بیت الخلا میں بنائے گئے ویڈیو کی جانچ کرے گی سی آئی ڈی: سدارامیا
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے پیر کو کہا کہ ریاستی حکومت نے کالج کے بیت الخلا میں ساتھی طالبہ کی مبینہ طور پر ویڈیو ٹیپ کرنے والی تین لڑکیوں کا معاملہ فوجداری تحقیقاتی محکمہ (سی آئی ڈی) کو سونپ دیا ہے۔ سدارامیا نے ٹویٹ کیا، ’’یہ الزام ہے کہ اُڈپی کے ایک پرائیویٹ کالج کے ٹوائلٹ میں ایک ویڈیو شوٹ کیا گیا تھا اور چونکہ یہ ایک حساس معاملہ ہے، اس لیے اسے مزید تحقیقات کے لیے سی آئی ڈی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘‘ اس واقعے نے سیاسی موڑ لے لیا ہے شہر میں کئی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے تین طالبات کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے یہاں ایک کالج کے بیت الخلا میں ایک اور لڑکی کی مبینہ طور پر ویڈیو بنائی تھی۔ کچھ حلقوں میں اس واقعے کو فرقہ وارانہ انداز میں پیش کیا گیا، کیونکہ متاثرہ اور ملزم کا تعلق مختلف مذہبی برادریوں سے تھا۔ قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکن خوشبو سندر نے 26 جولائی کو اُڈپی کا دورہ کیا تاکہ اس واقعے کے پیچھے کی حقیقت معلوم کی جا سکے۔ چونکہ متاثرہ نے باضابطہ شکایت درج نہیں کرائی تھی، اس لیے پولس نے 26 جولائی کو اڈپی کے مالپے پولیس اسٹیشن میں اس سلسلے میں ازخود مقدمہ درج کیا اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی سطح پر تحقیقات کی جارہی ہے۔ بی جے پی نے اس معاملے پر ریاست بھر میں احتجاج کیا تھا جس میں تین لڑکیوں کی گرفتاری اور اس واقعہ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اڈوپی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ہاک اکشے مچندرا نے بھی تصدیق کی کہ کیس سی آئی ڈی کو سونپ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کیس سی آئی ڈی کے حوالے کرنے کی وجہ بتانے سے انکار کردیا۔ نیترا جیوتی کالج کے ڈائریکٹر رشمی کرشنا پرساد کے مطابق یہ واقعہ 19 جولائی کو پیش آیا اور اس کا پتہ چلنے کے بعد تینوں لڑکیوں کو اگلے ہی دن کالج سے معطل کر دیا گیا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ تین لڑکیاں کالج میں فون لائیں، جس کی قواعد کے مطابق اجازت نہیں ہے، اور پھر مبینہ طور پر ٹوائلٹ میں ایک لڑکی کا ویڈیو بنایا۔ پرساد نے بتایا کہ تینوں لڑکیوں نے بعد میں متاثرہ لڑکی کو بتایا کہ انہوں نے غلطی سے اس کی ویڈیو بنالی تھی، جب کہ ان کا نشانہ کوئی اور تھا اور پھر ویڈیو کو ڈیلیٹ کردیا۔ جب متاثرہ لڑکی نے کالج کی دیگر لڑکیوں کو اس بارے میں بتایا تو وہ گھبرا گئیں اور اس معاملے کی اطلاع کالج انتظامیہ کو دی۔ تاہم بعد میں کچھ لڑکیوں نے الزام لگایا کہ بیت الخلا میں ویڈیو بنانے کا سلسلہ گزشتہ چھ ماہ سے جاری تھا اور ملزمان نے ان ویڈیوز کو مبینہ طور پر بلیک میل کرنے کے لیے کچھ لڑکوں کے ساتھ شیئر کیا تھا (جن کی یہ ویڈیو بنائی گئی تھی)۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ایسی کوئی ویڈیو نہیں ملی ہے۔ 27 جولائی کو کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے اسے ایک چھوٹا سا واقعہ قرار دیا تھا، جسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔شہر میں کئی دنوں تک وسیع پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔